عمر ایوب کی ایک ماہ کیلیے راہداری ضمانت منظور، گرفتار نہ کرنے کا حکم
ہائی کورٹ نے عمر ایوب کی ایک ماہ کے لیے ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں عمر ایوب کی جانب سے حفاظتی اور راہداری ضمانت کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کے خلاف 24 مقدمات درج ہیں۔ لاہور میں 4، اسلام آباد میں 2، راولپنڈی میں 13، اٹک میں 3 اور گوجرانوالہ میں ایک مقدمہ درج ہے۔
وکیل نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ مزید وقت دیا جائے۔ درخواست گزار وزیر اعظم کے امیدوار بھی ہیں۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ محمد ابراہیم خان نے استفسار کیا کہ اے اے جی صاحب کتنا وقت دیں؟ آپ بتائیں، جس پر اے اے جی دانیال چمکنی نے کہا کہ عدالت جو وقت مناسب سمجھے دے دے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ان کے خلاف 24 مقدمات ہیں، روزانہ ایک عدالت میں پیش ہوں تو 24 دن لگیں گے، جس پر اے اے جی نے کہا کہ ایک ماہ کا وقت دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے قانون پر عمل کرنا ہے۔
وکیل کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ اگر کسی ضمنی کیس میں الزام ہے تو عدالت حکم دے کہ اس میں بھی کوئی گرفتاری نہ کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ نے ضمانت دے رکھی ہے، اور اب کسی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ .
بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے عمر ایوب کی ایک ماہ کے لیے عبوری ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے ایک ماہ میں متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔