گزشتہ روز جنرل فیض حمید کا نام غلطی سے آگیا، مولانا فضل الرحمان نے وضاحت کردی
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ر)کے بانی پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد لانے کے بیان پر وضاحت دے دی ہے۔
گزشتہ روز نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا تھاکہ تحریک عدم اعتماد کے دوران جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید رابطے میں تھے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ فیض حمید ان کے پاس آئے اور انہیں کہا کہ جو کرنا ہے وہ سسٹم میں رہ کر کریں۔ میں نہیں مانا۔
تاہم، اس حوالے سے مولانا نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز غلطی سے میری زبان پر جنرل (ر) فیض حمید کا نام آگیا۔
مولانا فضل الرحمان نے نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ دار جنرل باجوہ اور جنرل فیض ہیں، اس معاملے پر زیادہ بحث کرنے کی بجائے اسے تاریخ پر چھوڑ دینا چاہیے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ میں نے سب کچھ بتا دیا، بہت ہوگیا، ہم تحریک کے ذریعے پی ٹی آئی حکومت کو ہٹانا چاہتے تھے، پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی، اے این پی کی روزانہ ملاقاتیں ہوتی تھیں۔ جنرل باجدہ نے تنہا کئی ملاقاتیں کی ہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی سمیت کہیں بھی شفاف الیکشن نہیں ہوئے، پی ٹی آئی کا وفد اختلافات کے باوجود ملاقات میں گیا۔ پی ٹی آئی کے وفد نے مثبت بات کہی ہے۔ ہوا ہے
فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وفد سے کہا کہ آپ کہتے ہیں دھاندلی ہوئی، ہم کہتے ہیں آپ کے لیے دھاندلی ہوئی، معاملات کیسے طے ہوں گے، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، مذاکرات آگے بڑھیں گے اور تحلیل ہو جائیں گے۔ ہو گا. اگر ایسا ہے تو یہ کوئی بری بات نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ذاتی رنجشوں کو مقاصد پر ترجیح نہیں دیں گے، اختلافات ختم ہوں گے تو نرمی سے کام لیں گے، اختلافات ذاتی نہیں پارٹی سطح پر ہوتے ہیں۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میرے کارکن کو لگتا ہے کہ فضل الرحمان کے نام کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، اس لیے مجھے دیا گیا، یہ جذبات ہر سطح پر موجود ہیں، ہمیں انہیں آگے رکھنا ہوگا۔
واضح رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل( ر) یٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ( ر) یٹائرڈ فیض حمید نے دو ٹوک الفاظ میں مولانا فضل الرحمان کے بیان کی تردید کی ہے۔